
لندن: بھارتی ہائی کمیشن کے باہر ہزاروں کشمیریوںکا احتجاج، وزیراعظم و دیگرکو خطاب سے روک دیا گیا
تنویر اعظم
(نامہ نگار روزنامہ مجادلہ)
لندن میں ایک مرتبہ پھر ہزاروں مظاہرین نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور لاک ڈاؤن کے خلاف بھارتی ہائی کمیشن کے باہر مظاہرہ کیا اور احتجاجاً انڈوں اور ٹماٹروں کی بوچھاڑ کردی۔
مظاہرین نے پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر، پاکستان کی حکمران جماعت تحریک انصاف کی پاکستانی زیر انتظام کشمیر شاخ کے صدر و سابق وزیراعظم بیرسٹر سلطان محمود چوہدری، پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے اپوزیشن لیڈر اور سپیکر اسمبلی کو خطاب کرنے سے روک دیا اور چاروںرہنماؤںکے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی، مظاہرین کے سخت رد عمل کے بعد چاروںرہنماؤں کو حامیوں نے مظاہرین کے حصار سے بحفاظت باہر نکالا.
احتجاج کے دوران متعدد مظاہرین نے پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے پرچم تھامے ہوئے تھے جبکہ کئی افراد نے پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے جن پر کشمیر کے حق میں نعرے درج تھے۔
مظاہرین نے پاکستانی زیر انتظام کشمیر اور گلگت بلتستان میںہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف بھی بینرز اٹھا رکھے تھے ، جن میںنہ صرف بھارتی زیر انتظام کشمیر کے سیاسی اسیران کی رہائی کے مطالبات درج تھے بلکہ گلگت بلتستان میں قید سیاسی اسیران بابا جان اور دیگر کی رہائی کا بھی مطالبہ درج تھا.
مظاہرین نے جہاںپاکستان کے حق میںنعرے بازی کی وہاں ایک بڑی تعداد پورے جموںکشمیر سے غیر ملکی افواج کے انخلاء کا مطالبہ بھی کیا جا رہا تھا، آر پار آزادی کے نعرے بلند کئے جا رہے تھے.
واضح رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی جس کے بعد سے تاحال وادی میں کرفیو نافذ اور مواصلات کا نظام معطل ہے۔
لندن کے پارلیمنٹ اسکوائر پر 5 ہزار سے زائد مظاہرین جمع ہوئے اور انہوں نے وادی میں بھارتی فورسز کے ظلم و جبر کے خلاف بھارتی ہائی کمیشن کی طرف مارچ کیا۔
لندن میں کشمیری تنظیموں اور مقامی افراد کی جانب سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کے لیے سماجی کارکنوں اور حامیوں کو لندن میں جمع ہونے کی اپیل کی گئی تھی۔
کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے نکالی گئی ریلی میں مظاہرین نے مہاتما گاندھی کے مجسمے کو کشمیر کا جھنڈا بھی تھما دیا۔
Mahatma Gandhi holding #Kashmir #Flag @UKParliament Square.#KashmirWantsFreedom #KashmirMrachLondon pic.twitter.com/vCz4FnkXKj
— Farid Qureshi (@faridque) September 3, 2019
لندن میں ہونے والے اس احتجاج میں کئی مظاہرین برطانیہ کے دیگر شہروں سے خصوصی چارٹرڈ بسوں کے ذریعے آئے تھے۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں احتجاجی بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جس پر بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف نعرے درج تھے۔
علاوہ ازیں بعض مظاہرین نے بھارتی ہائی کمیشن کی عمارت پر احتجاجاً انڈے اور ٹماٹر بھی برسائے۔
The crowd at London’s Kashmir Freedom March today is incredible. Bigger than anything people say they’ve seen before at Kashmir marches. People are here on a working day from all over England. Scores of women, elderly participants too. More photos coming. pic.twitter.com/KnF5xLya9F
— Atika Rehman (@AtikaRehman) September 3, 2019
احتجاج میں کشمیری، پاکستانی، بھارتی، برطانوی اور دیگر قومیتوں کے افراد نے شرکت کی اور قافلوں کی صورت میں بھارتی ہائی کمیشن کی طرف مارچ کیا اور بھارت مخالف نعرے لگائے۔
اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری بھارتی ہائی کمیشن کے اطراف میں موجود تھی تاہم پولیس کی جانب سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
مظاہرین نے بھارتی ہائی کمیشن پر دھواں چھوڑنے والے گولے بھی پھینکے۔
https://twitter.com/OwenJones84/status/1168894856296587265
بعض مظاہرین نے لال روشنائی سے بھرے غبارے بھی بھارتی ہائی کمیشن پر پھینکے تاکہ تاثر دیا جائے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں کشمیریوں کا ’خون بہہ‘ رہا ہے۔
اس سے قبل لندن میں ہی 15 اگست کو ہزاروں افراد نے بھارتی ہائی کمیشن کے باہر احتجاج کیا تھا۔
لندن میں احتجاج کرنے والے مظاہرین نے ‘کشمیر جل رہا ہے’، ‘فری کشمیر’ اور ‘مودی: چائے کو جنگ نہیں بناؤ’ کے نعروں کے بینرز اٹھا رکھے تھے۔
مذکورہ احتجاج میں تحریک انصاف کے رہنما زلفی بخاری نے بھی شرکت کی تھی اور کہا تھا کہ ‘میرے خیال سے یہ ریکارڈ توڑ ٹرن آؤٹ ہے اور یہ کشمیر کے لوگوں اور دیگر کے اس عزم کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ آپریشن اور ظلم کے خلاف ہیں’۔
واضح رہے کہ 28 اگست کو امریکا کے مزید کئی قانون سازوں نے بھارت پر مقبوضہ کشمیر سے فوری طور پر محاصرہ ختم کرنے پر زور دیا تھا جس سے امریکی کانگریس میں کشمیری عوام کے لیے دو طرفہ حمایت ظاہر ہوتی ہے۔
امریکی اراکین کانگریس کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا وہیں امریکی حکومت نے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کرنے میں جھجک سے کام نہیں لیا اور بھارت پر زور دیا تھا کہ وہ مواصلاتی رابطوں کو بحال کرے اور لوگوں کے بنیادی حقوق کا احترام کرتے ہوئے انہیں اکٹھا ہونے اور احتجاج کرنے کی اجازت دے۔
40 تبصرے “لندن: بھارتی ہائی کمیشن کے باہر ہزاروں کشمیریوںکا احتجاج، وزیراعظم و دیگرکو خطاب سے روک دیا گیا”